Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کئی صد ہزار برس کے خواب

انجم اعظمی

کئی صد ہزار برس کے خواب

انجم اعظمی

MORE BYانجم اعظمی

    ترے در سے گزرا تھا بارہا

    وہ کھلا نہیں

    وہاں در پہ پہرہ لگا تھا گردش حال کا

    میں ترے طلسم میں بند تھا

    مجھے تھا کسی سے نہ اپنے آپ سے واسطہ

    فقط ایک نوحہ بے اماں تھا سکوت میں

    وہ سکوت جس میں بھنور صداؤں کے بے شمار

    وہی گونجتے تھے وجود میں

    کوئی چشم شوق کو واقعے

    سر راہ اب بھی ملا نہیں

    تو گلہ نہیں

    کہ میں اپنی ذات کی انجمن میں ہر اک سے محو کلام ہوں

    مرے حال کی نہ اسے خبر نہ اسے خبر

    کہ یہ لوگ

    سادہ غریب مخلص و چارہ ساز

    یہی لوگ حرص میں مبتلا جو نکالیں کام فریب سے

    نہ ہو ان سا کوئی زمانہ ساز

    کبھی ان میں زہر انا کا ہے کبھی وہم کا کبھی جہل کا

    کبھی سانپ اندھی عقیدتوں کے لپٹ گئے

    ہمہ وقت رہتی ہے سیم و زر کی طلب انہیں

    کہ یہ خواجگان ورم سے رکھتے ہیں ساز باز

    جنہیں بندگان ورم کہیں تو بجا کہیں

    کہ وہ خواجہ کیا ہیں ورم کی کرتے ہیں بندگی

    انہیں مجھ سے ملنے کا شوق کیا

    یہ وہ لوگ ہیں جو نہ اپنے آپ سے مل سکے

    یہ انہیں کے بارے میں تھا جو کھلا صحیفۂ ہست و بود

    یہ بدلتے چہروں کے لوگ

    جن کا نہ اپنا چہرہ نہ خال و خط

    اسی کارواں میں شریک ہیں جو امید وہم کی راہ میں

    کئی صد ہزار برس سے ہے

    کئی بار ابھرے ہیں گرد سے

    کئی بار دھواں میں اٹ گئے

    وہ جو خواب تھے

    کئی صد ہزار برس کے خواب

    جو یقیں نہ تھے جو گماں نہ تھے

    وہ جو ان کے اپنے نگاہ و دل پہ عیاں نہ تھے

    کہ عیاں ہوئے تو بکھر گئے

    مگر ان کا اپنا وجود تھے لہو بن کے ان کی رگوں میں پیہم رواں بھی تھے

    تیرا در تو اب بھی کھلا نہیں

    مگر اک امید کا در کھلا

    کئی صد ہزار برس کا عرصہ انتظار گزر گیا

    وہ جو خواب تھے وہ جو خواب ہیں

    وہی خواب دل میں اتر پڑے

    نیا رنگ ہے شب و روز کا

    نئی تابش مہ و سال ہے

    ہوتے سب کے خواب جو میرے خواب

    عجب اس میں لطف وصال ہے

    مأخذ :
    • کتاب : siip (Magzin) (Pg. 156)
    • Author : Nasiim Durraani
    • مطبع : Fikr-e-Nau (39 (Quarterly) )
    • اشاعت : 39 (Quarterly)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے