Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیسے ٹہلتا ہے چاند

سارا شگفتہ

کیسے ٹہلتا ہے چاند

سارا شگفتہ

MORE BYسارا شگفتہ

    کیسے ٹہلتا ہے چاند آسمان پہ

    جیسے ضبط کی پہلی منزل

    آواز کے علاوہ بھی انسان ہے

    آنکھوں کو چھو لینے کی قیمت پہ اداس مت ہو

    قبر کی شرم ابھی باقی ہے

    ہنسی ہماری موت کی شہادت ہے

    لحد میں پیدا ہونے والے بچے

    ہماری ماں آنکھ ہے

    قبر تو مٹی کا مکر ہے

    پھر پرندے سورج سے پہلے کسی کا ذکر کرتے ہیں

    آواز کے علاوہ بھی انسان ہے

    ٹوٹے ہو

    ذرا اور لہو انگار کرو

    کہ میں ایک بے لباس عورت ہوں

    اور جتنی چاہوں آنکھیں رکھتی ہوں

    میں نے آواز کو تراشا ہے

    ہے کوئی میرا مجسمہ بنانے والا

    اپنی قسمت پہ اداس مت ہو

    موت کی شرم ابھی باقی ہے

    مجھے چادر دینے والے

    تجھے حیا تک دکھ لگ جائیں

    مجھے لفظ دینے والے

    کاش عورت بھی جنازے کو کاندھا دے سکتی

    ہر قدم زنجیر معلوم ہو رہا ہے اور میرا دل تہ کر کے رکھ دیا

    گیا ہے شور مجھے لہولہان کر رہا ہے میں

    اپنی قید کاٹ رہی ہوں اور اس قید میں کبھی

    ہاتھ کاٹ کر پھینک دیتی ہوں کبھی

    آواز کاٹ کاٹ کر پھینک رہی ہوں

    میرا دل دلدل میں رہنے والا کیڑا ہے اور میں قبر سے

    دھتکاری ہوئی لاش

    سڑاندی ہی سڑاند سے میری آنکھوں کا

    ذائقہ بد روح ہو رہا ہے

    اور میں انسان کی پہلی اور آخری غلطی پر دم ہلائے

    بھونکتی جا رہی ہوں

    میں جب انسان تھی تو چور کی آس تک نہ تھی میں

    آنکھوں میں صلیب اور دل میں اپنی لاش

    لئے پھرتی ہوں

    سچائیوں کے زہر سے مری ہوں

    لیکن دنیا گورکن کو ڈھونڈھنے گئی ہوئی ہے

    وہ مجھے آباد کرتا ہے اور آباد کہتا ہے

    میں ہری بھری پیاس سے زرخیز ہو جاتی ہوں

    اور پھولوں کو مٹی میں دبانے لگتی ہوں

    درد میرے اژدہے کا نام ہے

    اور سانپ کی بھوک میرا گھر ہے

    مأخذ :
    • کتاب : AN EVENING OF CAGED BEASTS (Pg. 146)
    • Author : Asif Farrukhi
    • مطبع : Ameena Saiyid, Oxford University (1999)
    • اشاعت : 1999

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے