کیسی افتاد پڑی
دیکھتے دیکھتے سب دھند میں تحلیل ہوئے
دشت کہسار فلک آب نباتات سبھی
بلڈنگیں چھوٹی بڑی دور تلک پھیلے گھر
اکا دکا جو کہیں لوگ نظر آتے تھے
وہ بھی مشغول تھے
بے روح سی سرگرمی میں
ہر کوئی نوحہ کناں تھا کہ پرانی صدیاں
بوڑھی تہذیب کو دفنا کے ابھی لوٹی ہیں
اور اب ڈھونڈھتی ہیں
ان دیکھے کھنڈر کو شاید
کیسا گمبھیر سفر ختم ہوا آخر کار
کیسی افتاد پڑی اہل زمیں آج کے دن
ہم کہ آغاز تھے انجام کی تمثیل ہوئے
دیکھتے دیکھتے ہم دھند میں تحلیل ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.