کل اک پہاڑ پہ سر رکھ کے سو رہا تھا جب
کل اک پہاڑ پہ سر رکھ کے سو رہا تھا جب
میں آسمان کی آہٹ سے اٹھ کے بیٹھ گیا
بڑے قریب سے گزرا تھا آسماں کل بھی
خزانہ لوٹ کے لایا تھا کائنات سے وہ
نہ جانے کتنے ستارے تھے کتنے سیارے
میں اس کو جاتا ہوا دیکھتا رہا شب بھر
پھر اک جگہ پہ رکا وہ
افق پہ پاؤں رکھا بولا کھل جا سم سم
اک آفتاب کی چٹان ہٹتے ہٹتے ہٹی
تو دن کا غار کھلا
خزانہ دیکھ کر چندھیا گئیں آنکھیں
میں اک غریب علی بابا اور میرا گدھا
بتاؤ کتنا اٹھا لیں گے گر اٹھا بھی لیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.