کل رات ڈھلے یہ سوچا میں نے
میں اپنے خزانے صاف کر لوں
کس کس کا ہے قرض مجھ پہ واجب
اس کا بھی ذرا حساب کر لوں
الماری کی چابی کھو گئی تھی
وہ زنگ بھری پرانی چابی
میں نے اسے کونے کونے ڈھونڈا
مجھ کو تو نہیں ملی کہیں بھی
میں نے جو نظر اٹھا کے دیکھا
الماری تو بند ہی نہیں تھی
مٹی کی تہوں میں لپٹے جالے
اک خاک کا ڈھیر لگ رہے تھے
وہ ساری نشانیاں ہماری
وہ ساری کہانیاں ہماری
شعلے کی طرح بھڑکنے والی
دھڑکن کی طرح دھڑکنے والی
آرام کی نیند سو رہی تھیں
ان میں کوئی روشنی نہیں تھی
ان میں کہیں زندگی نہیں تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.