Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کم نگاہی

مخمور جالندھری

کم نگاہی

مخمور جالندھری

MORE BYمخمور جالندھری

    مر کے دیکھتا ہوں میں

    زندگی کی رزم گاہ سرد اور بجھی ہوئی

    جیسے ایک بیسوا رات کی تھکی ہوئی

    ہو پلنگ پر اداس نیم جاں پڑی ہوئی

    کوئی کشمکش نہیں کوئی جستجو نہیں

    اب تو دور دور تک حشر ہاؤ ہو نہیں

    چار سو نگاہ میں سوکھے سوکھے جسم میں

    موت کی جبیں پہ ہیں یا کریہہ تیوریاں

    چار سو نگاہ میں ہڈیوں کے ڈھیر ہیں

    آج بھی جھلکتے ہیں جن سے بھوک کے نشاں

    زندگی گراں رہی موت رائیگاں گئی

    سیر ہو کے جا رہے ہیں گدھوں کے کارواں

    میرے ہم سفر تمام سادگی شعار تھے

    رنج کے شکار تھے غم سے دل فگار تھے

    پھر بھی مطمئن جئے کتنے وضع دار تھے

    وہ پڑی ہے ناظمہ، وہ مری رفیق کار

    وہ مری شریک غم زیست کی شگفتگی

    سچ کہ غم زدہ رہی افاقہ کش رہی مگر

    بھیڑیوں کے واسطے تر نوالہ ہی رہی

    اس کا جسم ڈھانپ دوں کہ ہر اک برہنگی

    اس فریب زار میں ناپسند کی گئی

    حالت ستم نصیب دیکھتا نہیں کوئی

    کیوں ہوا کوئی غریب دیکھتا نہیں کوئی

    اور حقائق مہیب دیکھتا نہیں کوئی

    باغ دیکھتے ہیں سب راگ دیکھتے نہیں

    چاند دیکھتے ہیں سب داغ دیکھتے نہیں

    مأخذ :
    • کتاب : aazaadii ke baad delhi men urdu nazm (Pg. 315)
    • Author : ateequllah
    • مطبع : urdu academy (2011)
    • اشاعت : 2011

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے