Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کمرہ نمبر 404

محمد انس

کمرہ نمبر 404

محمد انس

MORE BYمحمد انس

    سڑک کنارے بیٹھ کے اکثر

    اسرائیل موت کا منظر

    کھینچا کرتا

    گہری رات کے کالے سائے

    شنکر کے ڈمرو کی دب دب

    میں رقص کرتے

    خوبصورت فرشتوں کی جماعت

    اک مدت سے مٹی کے پتلوں

    کو ہی سجدہ کرتی

    پھر اک دم سے کس نے ہواؤں

    کے رخ کو بدل ڈالا

    دن کو رات اور رات کو دن

    میں تبدیل کر ڈالا

    سبھی رنگ آسمان سے اڑا لے گیا

    نہ کوئی آیا

    نہ کوئی سایا

    ہاں سنا ہے کہ

    کمرہ نمبر 404 میں اک بیمار سی

    دکھنے والی عورت

    رو پڑتی ہے

    ہنستے ہنستے رو پڑتی ہے

    گرتے پڑتے رو پڑتی ہے

    نہ جانے وہ کون سا دکھ ہے

    جس کو لے کے رو پڑتی ہے

    آنسو اس کے دیکھ کے میں

    دکھ پی جاتا ہوں

    خود کے تشنہ لب کو

    دریا میں پاتا ہوں

    وہ کہتی ہے

    چاک گھمائی

    اور آدم کی صورت بنائی

    حوا کے کلیجے کو

    کانٹوں سے بھر ڈالا

    اور تب سے درد قید کر رکھا ہے اس

    بنجر جسم میں

    چھیڑ رہا ہے اک اک کر کے

    میری پاک روح کو

    جسے ناپاک کرنے کو کئی ہاتھ

    اک ساتھ اٹھے

    جسے برباد کرنے کو کئی

    راگ اک ساتھ گنگنائے گئے

    پر کوئی اسے آباد کرنے نہ اٹھا

    میں نے خود ہی اپنی ہتھیلی

    پہ جلتے سورج کو رکھا

    اور بند کر لی مٹھی

    بند مٹھی بھینچ کر کے

    وقت کی دیوار پہ دے ماری

    اور دھم کر کے وقت مانو تھم سا گیا

    درد کا نقشہ میری آنکھوں

    سے اتر آسمان

    میں سما گیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے