Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کمرے سے باہر کا خوف

شاہد جمیل

کمرے سے باہر کا خوف

شاہد جمیل

MORE BYشاہد جمیل

    میرے کمرے میں

    کھڑکی کا پردہ ہٹا کر درندہ کوئی گھس رہا ہے

    کواڑوں میں کی ہول سے آنکھ عفریت کی جھانک کر دیکھتی ہے

    قریں وینٹیلیٹر کے چمگادڑیں جھولتی ہیں

    کتابوں کے ٹیبل سے چمٹا ہوا سانپ پھن کاڑھتا ہے

    وہاں ہینگر سے لٹکتا ہے بچھو

    لپکتا ہوا چڑھ گیا کارنس پر کوئی کیکڑا ہے

    وہ ٹی وی کے پیچھے سے ہوتی ہے جو سرسراہٹ کسی کاکروچ کی نہیں ہے

    ادھر لیمپ کی اوٹ سے گھورتی چھپکلی کر رہی ہے اشارے

    مسہری سے لگ کر کریہہ اور بد شکل مکڑا کھڑا ہے

    لحاف اور بستر میں تکیے کے نیچے سرکتے ہوئے کھنکھجوروں کا دل ناچتا ہے

    مری آنکھ میں رینگتی ساعتوں سے لرزتی ہے دیوار

    کلنڈر بھیانک خموشی میں پر پھڑپھڑاتا ہے

    کھا کر ہواؤں کے تھپڑ بڑے زور سے چیختا ہے نکل جاؤ

    لیکن

    مجھے یہ پتہ ہے

    کہ کمرے سے باہر اگر میں نکل کر گیا تو

    یہ سچ ہے کہ پتھر کا ہو جاؤں گا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے