میرے کمرے میں
کھڑکی کا پردہ ہٹا کر درندہ کوئی گھس رہا ہے
کواڑوں میں کی ہول سے آنکھ عفریت کی جھانک کر دیکھتی ہے
قریں وینٹیلیٹر کے چمگادڑیں جھولتی ہیں
کتابوں کے ٹیبل سے چمٹا ہوا سانپ پھن کاڑھتا ہے
وہاں ہینگر سے لٹکتا ہے بچھو
لپکتا ہوا چڑھ گیا کارنس پر کوئی کیکڑا ہے
وہ ٹی وی کے پیچھے سے ہوتی ہے جو سرسراہٹ کسی کاکروچ کی نہیں ہے
ادھر لیمپ کی اوٹ سے گھورتی چھپکلی کر رہی ہے اشارے
مسہری سے لگ کر کریہہ اور بد شکل مکڑا کھڑا ہے
لحاف اور بستر میں تکیے کے نیچے سرکتے ہوئے کھنکھجوروں کا دل ناچتا ہے
مری آنکھ میں رینگتی ساعتوں سے لرزتی ہے دیوار
کلنڈر بھیانک خموشی میں پر پھڑپھڑاتا ہے
کھا کر ہواؤں کے تھپڑ بڑے زور سے چیختا ہے نکل جاؤ
لیکن
مجھے یہ پتہ ہے
کہ کمرے سے باہر اگر میں نکل کر گیا تو
یہ سچ ہے کہ پتھر کا ہو جاؤں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.