شفق کا سونا فضا میں تحلیل ہو رہا ہے
سنہرے پانی کی سلوٹیں رقص کر رہی ہیں
سپہر مغرب کی مرگ آمادہ و غروب آشنا شعاعیں
خموش لہروں سے یوں ہم آغوش ہو رہی ہیں
کہ جیسے خوابوں میں کھو رہی ہیں
شفق کی لہریں فلک کی تابندہ رہ گزاروں کو چومتی ہیں
سحاب پاروں کو چومتی ہیں
سحاب پاروں میں منہ چھپائے ہوئے ستاروں کو چومتی ہیں
جبین آب رواں پہ افشاں چمک رہی ہے
طلسم آگیں فضائے رنگیں
عروس شعلہ بدن کی لرزاں قبائے زریں
قبائے زریں کی کسمساتی گداز لہریں
کہ محو رقص و غنا حسیں لرزشیں بدن کی
عروس فطرت کے ریشمیں پیرہن کا یہ آتشیں تبسم
ضیائے خاموش کے سکوت آشنا ترنم میں گھل رہا ہے
کہ عقدۂ گیسوئے شب تار کھل رہا ہے
بدن چرائے ہوئے سر رہ گزار کوئی جواں حسینہ
صبا خرام و صبا قرینہ
خموش کچھ سوچتی ہوئی خواب گاہ عشرت کو جا رہی ہے
فضائے تاریک چھا رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.