کنس
اس کو یوں لگتا تھا جیسے کچھ نہ کچھ کل ہو رہے گا
جب وہ مڑ کر دیکھتا تھا اس کو یوں لگتا تھا جیسے اک بہن کے سات بیٹے اس کا پیچھا کر رہے ہوں
آئنے میں عکس اس کو صرف گردن تک دکھائی دے رہا تھا
اس کی پرچھائیں یوں لگتی تھی کہ جیسے روزنوں سے اٹ گئی
سانس کی آواز جانے کس جگہ گم ہو گئی تھی
ہر ستارہ جیسے خود کو آنکھ میں دہرا رہا تھا
جب وہ چاہتا تھا تو اس کے نقش پا مٹی پہ بنتے ہی نہیں تھے
جیسے اس نے سرخ شعلے ہار میں گونتھے ہوئے ہوں
جیسے وہ متھرا میں مادر زاد ننگا پھر رہا ہو
اور اس کو یاد آیا اس کو نارد نے بتایا تھا وہ اپنے باپ کا بیٹا نہیں ہے
اس کا تنہا فرض اپنے رشتہ داروں پر مظالم توڑنا ہے
اس کو کیا معلوم تھا جب موت آئے گی تو رشتہ دار بن کر آئے گی
جب وہ مڑ کر دیکھتا تھا اس کو یوں لگتا تھا جیسے آٹھویں بیٹے کے دست راست میں
اک گدا ہے جس پہ اس کے نام کے ہجے رقم ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.