Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کنتسوگی

سیف علی

کنتسوگی

سیف علی

MORE BYسیف علی

    جب برف گری کوہساروں پر

    ہم نیند میں چلنے والوں نے اک گیت لکھا تہواروں کا

    کچھ کتبے گزرے لمحوں کے

    جو لمحے وقت کی مٹھی سے چھینے تھے نام کوئی لے کر

    کچھ آس کی بیلیں جھول رہی تھیں

    لکڑی کے دروازے سے

    اک سایہ ہم سے دھوپ میں بھی

    رہتا تھا لمس کی دوری پر

    دو زانو ہم بھی بیٹھ گئے

    اک بوند مسلسل گرنے سے پتھر بھی رستہ دیتے ہیں

    پھر برف پگھلنے والی تھی

    اک گانٹھ لگی اس دھاگے کو جو بالکل اس سا نازک ہے اور ٹوٹ گیا تھا

    سختی سے

    وہ سایہ میرے سر پر ہے

    ہم اک دوجے کے زخموں پر اب چوم کے مرہم رکھتے ہیں

    ہم خوشبو بھیگے جسموں کی بھرتے ہیں

    اپنی سانسوں میں

    دیکھو ہم پھر سے ساتھ کھڑے

    ہنستے ہیں گزرے وقتوں پر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے