کر کے اک بار تغافل نہ مجھے پیار کرو
کر کے اک بار تغافل نہ مجھے پیار کرو
پھر سے خوابیدہ تمنا کو نہ بیدار کرو
جانتا ہوں کہ تمہارے لئے اک غیر ہوں میں
تم پہ کیا حق ہے مرا تم مجھے کیوں پیار کرو
دسترس سے مری باہر ہو تم اے جان جہاں
دل مگر پھر بھی یہ کہتا ہے مجھے پیار کرو
چپکے چپکے میں تمہیں پیار کیا کرتا تھا
میں نے کب تم سے کہا تھا کہ مجھے پیار کرو
دل بیتاب مرا ہوش میں آ جائے گا
اپنی ان مست نگاہوں کو تو ہشیار کرو
بے رخی تھی تو عیادت کو نہ آئے ہوتے
اب جو آئے ہو تو کچھ پرسش بیمار کرو
ہجر جاناں میں طبیعت جو مکدر ہے جلیلؔ
جاؤ کچھ دیر کو سیر گل و گل زار کرو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.