کراہتے ہوئے دل
میں اسپتال کے بستر پہ تم سے اتنی دور
یہ سوچتا ہوں کہ ایسی عجیب دنیا میں
نہ جانے آج کے دن کیا نہیں ہوا ہوگا
کسی نے بڑھ کے ستارے قفس کیے ہوں گے
کسی کے ہات میں مہتاب آ گیا ہوگا
جلائی ہوں گی کسی کے نفس نے قندیلیں
کسی کی بزم میں خورشید ناچتا ہوگا
کسی کو ذہن کا چھوٹا سا تازیانہ بہت
کسی کو دل کی کشاکش کا حوصلہ ہوگا
نہ جانے کتنے ارادے ابھر رہے ہوں گے
نہ جانے کتنے خیالوں کا دل بڑھا ہوگا
تمہاری پھول سی فطرت کی سطح نرم سے دور
پہاڑ ہوں گے سمندر کا راستہ ہوگا
یہ ایک فرض کا ماحول فرض کا سنگیت
یہ اسپتال کے آنسو یہ اسپتال کی ریت
مرے قریب بہت سے مریض اور بھی ہیں
پکارتی ہوئی آنکھیں کراہتے ہوئے دل
بہت عزیز ہے ان سب کو زندگی اپنی
یہ اپنی زیست کا احساس کیسی نعمت ہے
مگر مجھے یہی الجھن کہ زندگی کی یہ بھیک
جو مل گئی بھی تو کتنی ذرا سی بات ملی
کسی کے ہات میں مہتاب آ گیا بھی تو کیا
کسی کے قدموں میں سورج کا سر جھکا بھی تو کیا
ہوا ہی کیا جو یہ چھوٹی سی کائنات ملی؟
مرے وجود کی گہری خموش ویرانی
تمہیں یہاں کے اندھیرے کا علم کیا ہوگا
تمہیں تو صرف مقدر سے چاند رات ملی
- کتاب : kulliyat-e-mustafa zaidii(shahr-e-aazar) (Pg. 95)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.