Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کراہتے ہوئے دل

مصطفی زیدی

کراہتے ہوئے دل

مصطفی زیدی

MORE BYمصطفی زیدی

    میں اسپتال کے بستر پہ تم سے اتنی دور

    یہ سوچتا ہوں کہ ایسی عجیب دنیا میں

    نہ جانے آج کے دن کیا نہیں ہوا ہوگا

    کسی نے بڑھ کے ستارے قفس کیے ہوں گے

    کسی کے ہات میں مہتاب آ گیا ہوگا

    جلائی ہوں گی کسی کے نفس نے قندیلیں

    کسی کی بزم میں خورشید ناچتا ہوگا

    کسی کو ذہن کا چھوٹا سا تازیانہ بہت

    کسی کو دل کی کشاکش کا حوصلہ ہوگا

    نہ جانے کتنے ارادے ابھر رہے ہوں گے

    نہ جانے کتنے خیالوں کا دل بڑھا ہوگا

    تمہاری پھول سی فطرت کی سطح نرم سے دور

    پہاڑ ہوں گے سمندر کا راستہ ہوگا

    یہ ایک فرض کا ماحول فرض کا سنگیت

    یہ اسپتال کے آنسو یہ اسپتال کی ریت

    مرے قریب بہت سے مریض اور بھی ہیں

    پکارتی ہوئی آنکھیں کراہتے ہوئے دل

    بہت عزیز ہے ان سب کو زندگی اپنی

    یہ اپنی زیست کا احساس کیسی نعمت ہے

    مگر مجھے یہی الجھن کہ زندگی کی یہ بھیک

    جو مل گئی بھی تو کتنی ذرا سی بات ملی

    کسی کے ہات میں مہتاب آ گیا بھی تو کیا

    کسی کے قدموں میں سورج کا سر جھکا بھی تو کیا

    ہوا ہی کیا جو یہ چھوٹی سی کائنات ملی؟

    مرے وجود کی گہری خموش ویرانی

    تمہیں یہاں کے اندھیرے کا علم کیا ہوگا

    تمہیں تو صرف مقدر سے چاند رات ملی

    مأخذ :
    • کتاب : kulliyat-e-mustafa zaidii(shahr-e-aazar) (Pg. 95)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے