کرب آگہی
پھر وہی انداز وہی آواز
جیسے ابھی کوئی کہے گا
تم میری روشنی ہو
وہی آواز
جس نے محبت سے نفرت کرنا سکھایا
جس نے باور کرایا کہ جسم کی تو کوئی حقیقت ہی نہیں
آدمی سے آدمی کا رشتہ کبھی بھی بے معانی ہو سکتا ہے
تب کسی بیتے ہوئے بکھرے لمحے میں دی گئی آواز ڈوب جاتی ہے
مگر اب کی بار آواز سے آواز تک کے سفر نے جو نام پکارا
تو معلوم ہوا
کہ من میں کہیں ٹوٹی ہوئی چوڑی کا ٹکڑا رہ گیا تھا
جو اب اس آواز کی لے پہ بار بار چبھتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.