کرب مسلسل
کل بھی یہ کرب تھا اور تیرہ شبی تھی لیکن
کل تو آیا تھا کوئی صبح نو امید لیے
یہ الگ بات کہ ٹوٹے تھے ستارے کل بھی
میرے بے نام سے جذبات کی تردید لیے
کل بھی یوںہی در زنداں تھا مقفل لیکن
زندگی قید سے اس درجہ پریشان نہ تھی
زیست کا مجھ پہ کوئی بار نہیں تھا کل تک
آرزو دل کی شکستہ تھی پشیمان نہ تھی
ہاں مگر آج نیا حادثہ گزرا ہے یہاں
زندگی غم سے شکستہ بھی پریشان بھی ہے
دل کوئی حرف غلط بن کے مٹا جاتا ہے
اور ہر سانس گراں بار و پشیمان بھی ہے
مجھ کو معلوم ہے یہ قید یہ تنہائیٔ شب
سب کے سب میری ہی تقدیر کا حاصل کیوں ہیں
کیوں یہ محرومیٔ پیہم کا فسوں طاری ہے
خواہشیں آج بھی پابند سلاسل کیوں ہیں
ہاں مگر تم سے مرے درد کا رشتہ بھی نہیں
عشرت و عیش کا ماحول تمہیں راس آیا
میں نے جس زعم میں رسوائی کے طعنے جھیلے
اس کا انجام بلا خیز مرے پاس آیا
آج حالات موافق نہیں خودداری کے
اک نئی تشنہ لبی تیشہ زنی لائی ہے
تم تو ہر طرح سے شاداں ہو مگر میرا غم
قید تنہائی ہے اور جان پہ بن آئی ہے
آج بھی کرب مسلسل کا وہی عالم ہے
سلسلہ ہر نئی الجھن کا اسی غم سے ہے
آج بھی ذہن میں زندہ ہیں وہی افسانے
جن کا رشتہ بھی اسی گیسوئے پر خم سے ہے
آج خود مجھ پہ مرا جوش جنوں ہنستا ہے
آج میں عشق بلا خیز پہ شرمندہ ہوں
اور یہ ترک محبت کی سزا ہے شاید
آج میں خود سے گریزاں ہوں مگر زندہ ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.