کارتک
پانی میں عکس دیکھا
جنگل میں رقص دیکھا
سورج لباس پہنے
چندا سے زیادہ ٹھنڈا
اس رات آئینے میں
اک ایسا شخص دیکھا
چاندنی کے رتھ پر سج کے
اس شخص کی سواری
اب ہو رہی ہے دیکھو
سوئے افق روانہ
اب لائے گی وہاں سے
کچھ درد کا خزانہ
ان منظروں سے ہٹ کے
جھرنے کے شور و شر میں
ہم نے نہاتے دیکھی
اک حور بے حجابی
چاندنی کے بحر و بر میں
کارتک کی خواب ناکی آنکھوں کے دو جہاں تک
کاتک کی چندرمائی سپنوں کے لا مکاں تک
اے لا مکاں مکانی
سن کے صدا کسی کی
جوں پیچھے مڑ کے دیکھا
واں دور کوہ دل کی نم نم سی لکڑیوں کا
برہن سا خوبصورت چوٹی پہ اک مکاں تھا
لیکن وہ جل رہا تھا
کاتک کی چاندنی میں!
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.