کسک
خامشی ٹوٹ چکی تھی
چڑھتی عمر کا نشہ
اب بولنے لگا تھا
سویا نہیں تھا ابھی کمسنی کا الہڑ پن
اس کے پیکر کے خطوط
نفیس طبیعت
نرم لہجہ
بولتی آنکھیں
لمبے گھنے ملائم بال
اس کے کاندھوں پہ یوں بکھرتے جیسے
برستی گھٹائیں
فضا میں اپنا جادو جگانے کو بے قرار ہوں
میرے اور اس کے
ہونٹوں کا گلابی پن اب نکھرنے لگا تھا
ہماری آنکھوں کی سرگوشیاں
لوگ سمجھنے لگے تھے
وہ رہائش گاہ جہاں ہم آخری بار ملے تھے
وہاں عظیم عمارت کھڑی ہے
میں اب بھی وہاں سے گزرتا ہوں
تو یوں گماں ہوتا ہے جیسے
شمیم زلف ہے اب تک بسی فضاؤں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.