کشید شب
آج کی رات بھی پھر خواب جگائیں گے مجھے
پھر وہ کروٹ سے خیالوں کے تسلسل کو مٹانے کی کشید کوشش
جسم کے درد کو سلوٹ میں سمو کے
وہی بستر پہ تڑپتے ہوئے مہجورئ جاناں کو
کبھی آہ کبھی سانس کی گہرائی میں شل کرنے کی
سعی ناکام
یہ بھی معلوم ہے
یہ نیم رسی فہم کی دیوار تلک جست
یہ سائے کی تصویر کسی شکل و شباہت کے تسلسل کے نشاں ہیں لیکن
ناصبوری یہ بدن توڑتی انگڑائیاں
ہونٹوں پہ مہکتی لرزش
بات کو ربط کے آہنگ میں لانے کی طلب
میرے سینے کا دھواں آنکھیں شرابور کیے
ہر بن مو کو ملاقات کا جویا کر دے
آنکھ چڑھتے ہوئے دریا کی طرح ہے پر آب
پاؤں پھسلے ہے تو پھر سانس کا رشتہ نہ رہے
ہم تو چاہیں مگر اس دل کو یہ اچھا نہ لگے
جاں کنی حد سے بڑھی چارہ گرو کچھ تو کرو
- کتاب : kulliyat dusht-e-qais main laila (Pg. 186)
- Author : Kishwar Nahiid
- مطبع : Sang-e-mail publication lahore (2001)
- اشاعت : 2001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.