کشکول
فلک نے آگ برسائی
زمیں نے کاٹھ کے اوتار اگلے
غموں کی بارشیں برسیں
چراغوں نے لہو اگلا
چمن کی کیاریاں سوکھیں
گلوں کے جسم کمہلائے
کئی کوٹھے سجے کتنے گھروں میں وحشتیں جاگیں
ذرا سی جھنجھلاہٹ سب کے چہرے پر ابھر آئی
مگر پھر جانے کیا گزری
کہ سب نے ہاتھ میں کشکول تھامے
اور ان لوگوں سے اپنی زندگی کی بھیک مانگی
جو کل تک خود انہیں لوگوں کے آگے
ہاتھ پھیلاتے رہے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.