Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کشکول

MORE BYنسیم انصاری

    میں جب اس شہر میں آتا ہوں سڑکوں سے گزرتا ہوں

    تو اک چھوٹی سی لڑکی یاد آتی ہے

    دریدہ پیرہن ٹوٹا ہوا کشکول ہاتھوں میں

    اور اس کشکول میں سکے

    مگر میں اس کی صورت دیکھ کر حیران ہوتا تھا

    عجب سی پختگی تھی درج ان معصوم آنکھوں میں

    کہ جیسے زندگی بھر تجربوں کی بھیک مانگی ہو

    یہاں اس شہر کی سڑکوں پہ یوں ہی سینکڑوں بچے

    لئے کشکول ہاتھوں میں

    سوالی راہ گیروں سے

    کسے فرصت کہ ان چیزوں کی تحریریں پڑھے سمجھے

    مگر چھوٹی سی وہ لڑکی بڑی مانوس تھی مجھ سے

    وہ مجھ کو دیکھتی تو بھاگ کر نزدیک آتی تھی

    ذرا سا مسکراتی تھی

    کہ جیسے کوئی رشتہ ہو کہ جیسے کوئی اپنا ہو

    میں اس کشکول میں دو چار سکے ڈال دیتا تھا

    یوں ہی بس بے ارادہ ایک دن میں اس کے گھر پہنچا

    بس اک ٹوٹا ہوا بوسیدہ کمرہ تھا

    اور اک ٹوٹا پلنگ جس پر

    کوئی معذور عورت تھی

    جو شاید اس کی ماں ہوگی

    برس گزرے

    اور اس چھوٹی سی لڑکی نے

    جوانی کے ذرا نزدیک جب پہلا قدم رکھا

    تو اس کے جسم کو شاید کوئی کشکول ہی سمجھا

    کلی کھلنے نہ پائی تھی کہ خوشبو لوٹ لی اس کی

    کہ وہ تو بے سہارا تھی

    اسے وہ دے گیا کوئی جو مانگا ہی نہ تھا اس نے

    اب اس کی گود میں ننھی سی اک معصوم بچی تھی

    بہت دن بعد پھر آنا ہوا اس شہر میں میرا

    تجسس مجھ کو لے آیا اسی بوسیدہ کمرے تک

    وہاں کچھ بھی نہ بدلا تھا

    وہی بوسیدہ کمرہ تھا وہی ٹوٹا پلنگ بھی تھا

    پلنگ پر تھی وہی لڑکی

    مگر اب وہ بس اک معذور عورت تھی

    اسی لمحے دریدہ پیرہن چھوٹی سی اک لڑکی

    لئے ٹوٹا ہوا کشکول ہاتھوں میں وہاں آئی

    مجھے ایسا لگا جیسے کہانی بھی پرانی تھی

    وہی کشکول اور سکے وہی چھوٹی سی اک لڑکی

    اور اس کے ساتھ بھی ہونا وہی تھا

    جو اب تک ہوتا آیا تھا

    اسے بھی ایک دن معذور ہونا تھا

    کبھی جب شہر کی سڑکوں پہ چھوٹی سی کوئی لڑکی

    دریدہ پیرہن کشکول ہاتھوں میں سنبھالے

    سوالی بن کے میرے پاس آتی ہے

    تو میں کشکول میں دو چار سکے ڈال دیتا ہوں

    کہ اک معذور عورت مجھ کو فوراً یاد آتی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے