Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کشمکش

MORE BYآدتیہ پنت ناقد

    ایک اندھیارے کونے میں

    کچھ ڈرا ڈرا کچھ سہما سا

    بیٹھا تھا ایک اجنبی

    من میں ایک خوف لیے

    کہیں چاندی کی چمک

    اسے اندھا نہ کر دے

    یا پیسے کی کھنک

    پاگل نہ کر دے

    ماضی کی سوچ سے

    آنکھوں کی کھڑکی پر

    ایک پرت سی چڑھ گئی نمی کی

    پھر جو دیکھا مستقبل کی اور

    نظر آیا کچھ بھی نہیں

    ایک دھند کے سوا

    اپنی جڑیں کاٹ کر

    چل تو پڑا شہر کی اور

    مگر اس بے مروت جہاں کے

    دستور سے ناواقف تھا وہ اجنبی

    جو روتا ہے یہاں اسے اور رلاتے ہیں لوگ

    اتری سنہری دھوپ

    من کے اندھیرے کونے میں

    پھر دیکھا جو آنکھ مل یہ جانا

    کہ تقدیر نے لا پھینکا ہے

    ایک ایسے دوراہے پر

    جہاں چن پانا اپنی راہ

    کوئی آساں سی بات نہیں

    ایک اور زمیں پر

    بچھی ہے کلیاں

    سرخ گلاب کی

    گزرتی ہے یہ راہ

    کئی دل کش نظروں کو چوم

    مگر جاتی ہے کدھر

    ایک اندھی گلی کی اور

    دوسرا راستہ دھول میں سنا

    جہاں کریں گے استقبال

    چند کیلیں کچھ خار

    راہ کچھ دشوار ہے ضرور

    مگر یہاں کی فضا

    پر کیف اور پر سکون

    چل پڑا وہ اجنبی

    کانٹوں والی راہ پر

    پاؤں سے رستے سرخ خون کے قطرے

    بکھرے زمین پر ایسے

    جیسے بچھی ہو ہزاروں

    سرخ پنکھڑیاں گلاب کی

    مأخذ :
    • کتاب : Khwaahish-e-Parwaaz Urge to Fly (Pg. 35)
    • Author : Aditya Pant Naaqid
    • اشاعت : 2014

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے