کشمکش
پھر کسی موڑ سے سنگیت کی لے آتی ہے
رقص کرتے ہیں کہیں ساغر و مینا جیسے
نکہت گل ہے کہیں
مست گلشن ہے کہیں
مہکی مہکی ہے ہوا
بھینی بھینی سی فضاؤں میں ہے خوشبو شامل
اک مقدس تنویر
اک لطافت ہر سو
مجھ کو لگتا ہے یہی
چشم روشن مری ہستی کو ہے یوں گھیرے ہوئے
جیسے ماں بچے کو باہوں میں جکڑ لیتی ہے
اور میں سوچ رہی ہوں تنہا
ذہن کے بند دریچوں کو نہ کھلنے دوں گی
اور نقیبان محبت کو نہ لبیک کہوں گی
کب تک
کب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.