کشتی
ہم لکھنے والے
وہ کہانی میں
جو خزاں میں لکھی جاتی ہے
اور بہار میں سنائی جاتی ہے
اور گیت ہیں
جو اندھیرے میں گایا جاتا ہے
اور روشنی میں
دہرایا جاتا ہے
ہم ایک ایسی دیوار ہیں
جو کسی راستے میں نہیں آتی
اور ایک ایسا دروازہ
جو ہمیشہ دریا کہ طرف کھلتا ہے
اور ایک ایسی کھڑکی
جو کبھی بازار کی طرف نہیں کھلتی
ہم ایک ایسا درخت ہیں
جسے آپ کاٹ تو سکتے ہیں
مگر لگا نہیں سکتے
ہم اس درخت کے
کاٹے جانے کا افسوس
ہم اس درخت میں
پھوٹنے والی کونپلوں
کی خوشی
ہم اس درخت کا سایہ
اور ہم اس کی لکڑی سے بنی ہوئی
ایک ایسی کشتی ہیں
جس میں بھیڑیے
سفر نہیں کر سکتے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 141)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.