Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کثرت اولاد

نشتر امروہوی

کثرت اولاد

نشتر امروہوی

MORE BYنشتر امروہوی

    کثرت اولاد سے ہم اس قدر بیزار ہیں

    اب تو بیگم سے الگ رہنے کو بھی تیار ہیں

    اب یہ عالم ہے کہ جس کمرے میں بھی ڈالو نظر

    گھر کے ہر کونے میں ہیں بکھرے ہوئے لخت جگر

    اپنی بیگم پر ہوئے شام و سحر ہم یوں نثار

    پوسٹروں کی شکل میں رسی پہ لٹکا ہے وہ پیار

    جس طرف بھی دیکھیے اولاد ہی اولاد ہے

    خانہ آبادی کے بعد اب خانۂ برباد ہے

    سرد آہیں دیکھ کر بیگم کو ہم بھرنے لگے

    مسکرا کر دیکھنے سے ان کے ہم ڈرنے لگے

    چڑچڑے کچھ اس قدر ہم ہو رہے ہیں آج کل

    رکھ کے خنجر درمیاں میں سو رہے ہیں آج کل

    خون کے آنسو ہم اپنے حال پر رونے لگے

    پہلے سنگل ہو رہے تھے اب ڈبل ہونے لگے

    مجھ کو یہ ڈر ہے کبھی شیطان بہکانے لگے

    ہم میاں بیوی قریب آنے سے کترانے لگے

    ہم کسی تقریب میں ہوں یا کسی بارات میں

    لوگ ڈر جاتے ہیں بچے دیکھ کر ہی ساتھ میں

    دیکھ کر لوگوں کا غصہ کتنے گھبرائے تھے ہم

    اپنے بچوں کی جگہ ان کے اٹھا لائے تھے ہم

    ساس بھی اب تو ہمیں کچھ دن کو بلواتی نہیں

    اور بیگم بھی بنا بلوائے خود جاتی نہیں

    اس دفعہ پھر جب ولادت کا ہوا تھا سلسلہ

    آ گئے آنکھوں میں آنسو میں نے رو کر یوں کہا

    میرے گھر میں تو بہت پہلے ہی سے بھر مار ہے

    اور تو دنیا میں آنے کے لیے تیار ہے

    ٹال دے اپنی ولادت اور کچھ دن کے لئے

    تو نے ہم سے کون سے بدلے یہ گن گن کے لیے

    کیا کہوں حالات اپنے آج کل ایسے نہیں

    اب تو مرنے کے لئے بھی جیب میں پیسے نہیں

    کوئی بیماری اگر آ جائے تو جاتی نہیں

    خرچ کے ڈر سے ہمیں تو موت بھی آتی نہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Post Martum (Pg. 96)
    • Author : Nashtar Amrohvi
    • مطبع : M.R. Publications (2012)
    • اشاعت : 2012

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے