کتبہ(۴)
وہ اک شخص تھا
جو اکیلا تھا اس کا کوئی بھی نہ تھا
اک اکائی تھا وہ
اور اک دن خود اپنی اکائی میں ضم ہو گیا
اس نے مرتے ہوئے اک وصیت لکھی
جس میں لکھا تھا!
اے آدمی!
اے وہ اک شخص
جو مرے مرنے کی پہلی خبر سن کے دوڑے
اور آواز دے بھائیو آؤ اس کا جنازہ اٹھاؤ
اور اس آواز پہ کوئی آواز اس تک نہ پہنچے
اور پھر مجھ سے بیکس اکیلے کو کاندھوں پہ اپنے دھرے
اور اکیلی سی اک قبر میں مجھ کو پہنچا کے محفوظ کر دے
میرا وہ دوست اتنا سا احسان مجھ پر کرے
وہ مری قبر پر ایک سادہ سا کتبہ لگائے
اور اس پر مرا نام لکھ دے
سچ کہوں اس سے میں اپنی شہرت نہیں چاہتا
کیا مرا نام اور کیوں وہ باقی رہے
میں اس واسطے چاہتا ہوں کہ جب
شہر کے لوگ یہ سن کے دوڑیں
کہ دیکھو یہ مشہور ہے، لوگ کہتے ہیں وہ شخص تو مر گیا
سوچتے ہیں یہ اسی کی شرارت نہ ہو
تاکہ ہم لوگ اب اس سے غافل رہیں
اس کے فتنے سے اپنے کو محفوظ سمجھیں
بس یہی چاہتا ہوں
کہ ایسا کوئی شخص ڈھونڈھے مجھے
تو سہولت ہو اس کو یہ تصدیق کرنے کی
یہ شخص سچ مچ نہیں ہے
وہ اب مر چکا ہے
میں تو اب دشمنوں کے بھی آرام کے حق میں ہوں
کیوں کسی کو کسی سے خلل ہو؟
کیوں کسی کو نام سے ایک دہشت ہو؟
سارے انسان دنیا میں آرام سے سوئیں اور خوش رہیں
- کتاب : تیری صدا کا انتظار (Pg. 110)
- Author : خلیل الرحمن اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.