Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کتبہ

MORE BYاعجاز فاروقی

    کل جو قبرستان سے لوٹا

    تو تنہائی کا اک بوجھ اٹھا کر لایا

    ایسے لگتا تھا کہ میں بجھتا دیا ہوں

    اور سب لوگ تماشائی ہیں

    منتظر ہیں کہ مرے بجھنے کا منظر دیکھیں

    ایسے لگتا تھا کہ ہر گام پر کھلتے دہانے ہیں

    مرے جسم کو آغوش میں لینے کے لیے

    زندگی دور کھڑی ہنستی رہی

    قہقہوں کا اک سمندر

    میری جانب موج در موج بڑھا

    شب کا سناٹا

    فلک بوس عمارات کے ڈربوں میں وہ ہلتے ہوئے سائے

    جیسے مرگھٹ کا سماں ہو

    راستے ناگ کی مانند دہانے کھولے

    کہیں فٹ پاتھ پہ لیٹے ہوئے بے جان سے جسم

    جن پہ کھمبے یوں کھڑے تھے

    جیسے یہ کتبے گڑے ہوں

    پھر اچانک وہ بریکوں کی کریچ

    سرخ خوں کا ایک فوارہ

    وہ اک کتے کی لاش

    زندگی ایک طلسمات کدہ

    جس کی دیواروں کی زینت کے لیے

    لمحوں کی رنگی تتلیاں پتھر ہوئیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے