کتبہ
اک دن یوں ہی چلتے چلتے دل کی دھڑکن رک جائے گی
نبض کی جنبش تھم جائے گی
سارا تماشا جن آنکھوں سے اس دنیا کا دیکھا ہے
وہ آنکھیں پتھرا جائیں گی
چشمے جھرنے پھول کنول کے کوہ و بیاباں دشت و دمن
حسن قد انا کا عالم سر چنبیلی رنگ چمن
ساغر مینا آنکھ کی مستی عارض کاکل زلف گھٹا
نغمہ خوشبو پیار محبت رقص تبسم حرف وفا
سب سے رشتہ ٹوٹے گا
برف کی صورت جم جائے گا ہر جذبہ ہر اک احساس
تاریکی میں کھو جائے گی اپنی ہستی اپنی ذات
اک پتھر پر کندہ ہوگی دھندھلی سی تاریخ وفات
سارے شور شرابے کا انجام فقط خاموشی ہے
ان روشن لمحوں سے آگے آخری لمحہ تاریکی ہے
وہ لمحہ سب کی تاک میں ہے بس اتنا ہی یاد رکھو
لوگو اپنی قبر کا کتبہ اپنے اپنے ساتھ رکھو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.