Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کٹی پہاڑی

سعید الدین

کٹی پہاڑی

سعید الدین

MORE BYسعید الدین

    ہمارے شہر کی آبادی کے درمیان

    کسی بھی سمجھوتے کے امکان کو مسترد کرتے ہوے

    شہر کے شمال مغرب میں

    دور تک پھیلی ہوئی پہاڑی میں ایک شگاف ڈال دیا گیا ہے

    پہاڑی کو کاٹنے کا یہ اچھوتا خیال

    شہر کے کچھ معماروں کے ذہن میں کیا آیا

    شہر کے مکانوں کے در و دیوار

    اس نئی تفریق کے شور و شر سے

    تپ کر سرخ ہو گئے

    اور شہر کے اوپر منڈلانے لگے

    قسمت آزماؤں کے عزائم

    شہر کو اب نئے زاویوں سے دیکھا جانے لگا

    اب اس پہاڑی میں

    کئی ایک ایسے مقامات دکھائی دینے لگے ہیں

    جہاں سے اسے مزید کاٹا

    یا کمزور کیا جا سکتا ہے

    پہاڑی کے کٹتے ہی

    اس پاس کی آبادیوں نے اپنی حدود کو

    نئے سرے سے ترتیب دے لیا ہے

    کٹاؤ سے شہر میں ہوا کا دباؤ

    غیر مستحکم ہو گیا ہے

    گاڑیوں کے روٹ بدلنے لگے

    جمی جمائی آبادی

    متزلزل ہو گئی

    بازاروں اور خریداروں کے رنگ روپ

    اور چہرے مہرے تبدیل ہو گئے ہیں

    لوگ شاہراہوں

    مکانوں

    پارکوں

    اسکولوں اور عبادت گاہوں کو

    یوں دیکھنے لگے

    جیسے ان کے بیچ بھی انہیں

    شگاف دکھائی دینے لگے ہوں

    کٹی ہوئی پہاڑی نے

    ہم سب کے چہروں کے بیچ

    ایک مستقل دراڑ ڈال دی ہے

    ان معماروں سے زیادہ

    جنہوں نے پہاڑی میں شگاف ڈالا

    ہم ہر اس شے سے خوف زدہ ہیں

    جس میں بظاہر کوئی شگاف یا دراڑ دکھائی نہیں دیتی

    پر جس کے درمیان سے

    مستقل جھانک رہی ہے

    کٹی ہوئی پہاڑی

    مأخذ :
    • کتاب : aaj (Pg. 343)
    • Author : ajmal
    • مطبع : 316madiina maal ,abdullah haroon road sadar karachi-74400 (2011)
    • اشاعت : 2011

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے