اے یار دل نشیں وہ ادا کون لے گیا
تیرے نگیں سے نقش وفا کون لے گیا
حل کر دیا تھا جس نے معمہ شباب کا
تجھ سے وہ فکر عقدہ کشا کون لے گیا
تھا لطف پہلے قہر میں اب صرف قہر ہے
ظلمت سے موج آب بقا کون لے گیا
کیوں دفعتاً لبوں پہ خموشی سی چھا گئی
اس ساز دل نشیں کی صدا کون لے گیا
آنکھوں سے شان بذل و سخا کس نے چھین لی
سینے سے ذوق لطف و عطا کون لے گیا
تھیں جس کی رو سے خون تمنا میں سرخیاں
رخسار سے وہ رنگ وفا کون لے گیا
راتوں کو مانگنا تھا دعا میری دید کی
وہ منتیں وہ ذوق دعا کون لے گیا
اے شاہ بندہ پرور سلطان نرم دل
دل سے ترے خیال گدا کون لے گیا
پہلی سی وہ کلام میں نرمی نہیں رہی
گفتار سے مزاج صبا کون لے گیا
اب جوشؔ کے لیے ہیں نہ آنسو نہ آہ سرد
اس گلستاں کی آب و ہوا کون لے گیا
- کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 14)
- Author : Munavvar Jameel
- مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.