شاعری
تو پرندوں کی چونچوں پہ اگتی ہوئی نغمگی
تو درختوں کی چھاؤں میں پلتی ہوئی سادگی
تو بہاروں کے دامن میں بکھری ہوئی بے خودی
تو سلگتے سوالوں کے باطن میں بہکی ہوئی آرزو
تو ہے معصوم بچے کی آنکھوں میں حیرت کدہ
کون سمجھے تجھے
تیرگی روشنی زندگی بے بسی آدمی
اور اک کامنی
کون تیری زباں سے ہوا آشنا
کون سمجھا تجھے
پانیوں کی لڑائی میں موجوں نے تیری کوئی
بات مانی ہے کیا
سرحدوں پر بھڑکتی ہوئی آگ نے
تیرے قدموں پہ بوسا دیا ہے کبھی
شاعری
آ ذرا دیکھ لے
میرے پہلو میں برگد کے پالے ہوئے وسوسے
اپنے ماتھے سے چپ کی لکیریں مٹا اور بتا
استعاروں سے برگد کی شاخیں بھی کٹتی ہیں کیا
شاعری
تجھ سے تو
کامنی کا کوئی ایک جذبہ بھی مہکا نہیں
تجھ سے دنیا میں کیا انقلاب آئے گا
شاعری
دیکھ میرے سرہانے تمنائیں کتنی ہیں زنجیر پا
کتنے خوابوں کے ٹوٹے ہوئے
پر ہیں بکھرے ہوئے
آ کہ مل کر اجل کے کسی
گوشہ نم میں جانے کو رخت سفر باندھ لیں
کون سمجھا تجھے کون سمجھے تجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.