Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کوے اور ہرن کی دوستی

نظیر اکبرآبادی

کوے اور ہرن کی دوستی

نظیر اکبرآبادی

MORE BYنظیر اکبرآبادی

    اک دشت میں سنا ہے کہ اک خوب تھا ہرن

    بچہ ہی تھا ابھی نہ ہوا تھا بڑا ہرن

    پھرتا تھا چوکڑی کا دکھاتا مزا ہرن

    دیکھا جو ایک کوے نے وہ خوش نما ہرن

    دل کو نہایت اس کے وہ اچھا لگا ہرن

    دو باتیں کر کے کوے نے اس کو لگا لیا

    دم میں ہرن بھی کوے کی الفت میں آ گیا

    کوے ہرن میں ٹھہری جو گہری محبت آ

    کوا جدھر جدھر کو خوشی ہو کے جاتا تھا

    پھرتا تھا اس کے ساتھ لگا جا بجا ہرن

    اک گیدڑ اس ہرن کے کنے آ کے نابکار

    بولا ہزار جان سے میں تم پہ ہوں نثار

    مجھ کو بھی اپنا جان غلام اور دوست دار

    اور دل میں یہ کہ کیجے کسی طور سے شکار

    اس کی دغا و مکر سے واقف نہ تھا ہرن

    گیدڑ یہ کہہ کے مکر سے جس دم گیا ادھر

    کوا ہرن سے کہنے لگا کر کے شور و شر

    یہ سخت مکر باز ہے کر اس سے تو حذر

    اک دن دغا سے تجھ کو یہ پکڑے گا فتنہ گر

    سن کر یہ بات کوے کی چپ ہو رہا ہرن

    دن دوسرے ہرن کنے گیدڑ پھر آ گیا

    کوے کو سوتا دیکھ یہ بولا وہ پر دغا

    میں آج دیکھ آیا ہوں کیا کھیت اک ہرا

    تم کھاؤ اس کو چل کے تو ہو شاد دل مرا

    سنتے ہی اس کے ساتھ اچھلتا چلا ہرن

    جس کھیت پہ یہ لے کے گیا اس کو بد سگال

    واں پہلے دیکھ آیا تھا وہ اک ہرن کا جال

    لے پہنچا جب ہرن کے تئیں کھیت پر شغال

    جاتے ہی واں ہرن نے دیا منہ کو اس میں ڈال

    منہ ڈالتے ہی جال میں واں پھنس گیا ہرن

    واں پھڑپھڑاتا آ گیا کوا بھی ناگہاں

    گیدڑ کو دے کے گالی ہرن سے کہا کہ ہاں

    تڑپے مت اس میں ورنہ تو ہووے گا ناتواں

    کوے کی بات سنتے ہی ہمت کو باندھ واں

    جیسے گرا پڑا تھا وہیں پھر اٹھا ہرن

    گیدڑ لگا جب آنے ہرن کی طرف جھپٹ

    کوا پکارا مار تو سینگ اک جو جاوے ہٹ

    یا اک کھری تو ایسی لگا پاؤں کی لپٹ

    جاوے جو اس کے لگتے ہی گیدڑ کا پیٹ پھٹ

    سن کر کھڑے ہو سینگ ہلانے لگا ہرن

    گیدڑ نے خوب کوے کو دیں جل کے گالیاں

    صیاد واں ہوا تھا کسی کام کو رواں

    اس میں شکاری آ کے ہوا دور سے عیاں

    کوا پکارا لیٹ جا دم بند کر کے ہاں

    دم بند کر کے اپنا وہیں گر پڑا ہرن

    گیدڑ نے اس کو دیکھ کے اک جا کے جھاڑی لی

    صیاد اس ہرن کو پڑا دیکھ اوس گھڑی

    افسوس کر کے دام کی رسی وہ کھول دی

    کوا پکارا بھاگ ارے وقت ہے یہی

    سنتے ہی واں سے چوکڑی بھر کر اڑا ہرن

    صیاد نے جو دیکھا ہرن اٹھ چلا جھپاک

    جلدی سے دوڑا پیچھے ہرن کے وہ سینہ چاک

    سونٹے کو پھینک مارا جو پھرتی سے اس نے تاک

    بھاگا ہرن لگا وہیں گیدڑ کے آ کھٹاک

    سر اس کا پھوٹا اور وہ سلامت گیا ہرن

    گیدڑ نے اس ہرن کا جو چیتا تھا واں برا

    پائی اسی نے اپنی بدی کی وہیں سزا

    تھا یہ تو نثر میں نے اسے نظم میں کیا

    پہنچا نظیرؔ جب وہ خوشی ہو کے اپنی جا

    کوے کے ساتھ پھر وہ بہت خوش رہا ہرن

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے