جیون تو اسی شش و پنج میں گزر جاتا ہے
دنیا رہنے کی جگہ ہے بھی یا نہیں
وہ لوگ جن سے ہم بالکل ملنا نہیں چاہتے وہی ہم سے کیوں مسلسل مل رہے ہوتے ہیں
جنہیں ہم بالکل دیکھنا نہیں چاہتے وہی کیوں مسلسل دکھائی دے رہے ہوتے ہیں
چاہئے تو یہ تھا کہ ہم اپنے فضول دل کو کسی خیرات خانہ میں رکھ چھوڑتے
تو خیرات دینے والے خیرات کے ساتھ حقارت بھی بانٹ رہے ہوتے
اگر زمین بھر کے پیڑ ایک اگ کر دوبارہ نہ اگتے
تو ساتھ چلنے یا ساتھ رہنے کا عہد کوئی بھی نہیں کرتا
نابود بود کو اور بود نابود کو خیرباد کہہ چکا ہوں
تب کوئی کسی نہ پوچھتا کہ کون کیا ہے کیوں ہے کیسے ہے
نماز تو فقط نیت ہے مگر سرے سے نیت ہی نہیں کی گئی
کاش کفر ہی سچا ہوتا
ایسا ہوا ہی نہیں کہ آج تک پانی نے پانی کو آ لیا
اور آگ کو آگ لگ گئی
محبت کو اگر محبت لاحق ہو جاتی تو کوئی ناحق جی نہیں رہا ہوتا
آخر ایسی موسیقی کہاں ہے جو آواز اور سماعت سے ماورا ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.