خاک پروانہ
چتا کو جب ترا ٹھنڈا بدن سونپا گیا ہوگا
شرارے کھل گئے ہوں گے دھواں لہرا گیا ہوگا
قضا کو شرم کے مارے پسینہ آ گیا ہوگا
یہ منظر دیکھنے والوں سے کب دیکھا گیا ہوگا
محبت کے پرستاروں وفا کے سوگواروں نے
نگاہیں پھیر لی ہوں گی ترے ماتم گساروں نے
نظارے شہر و ساحل کے پریشاں ہو گئے ہوں گے
ڈھلی ہوگی جو شام غم ستارے سو گئے ہوں گے
شعاعیں بجھ گئی ہوں گی اجالے کھو گئے ہوں گے
تری ٹھنڈی چتا پر شب کے سائے رو گئے ہوں گے
اگا ہوگا جو پورا چاند دھبا بن گیا ہوگا
سیہ آنچل سا جمنا کے کنارے تن گیا ہوگا
تماشے زندگی بھر تو نے سوز دل کے دیکھے تھے
غبار رہ گزر میں راستے منزل کے دیکھے تھے
نظارے حلقۂ گرداب سے ساحل کے دیکھے تھے
تری آنکھوں نے جتنے خواب مستقبل کے دیکھے تھے
نئی پود آج ان خوابوں کی ذمہ دار ہوتی ہے
نہ گھبرا مرنے والے زندگی بیدار ہوتی ہے
تری فکروں کے دھارے بہہ چلے گنگ و جمن بن کے
ترے آدرش نے دھرتی کو ڈھانکا ہے گگن بن کے
ترے دل کے لہو سے کھل گئی مٹی چمن بن کے
وطن کا گوشہ گوشہ مسکرا اٹھا دلہن بن کے
تری صورت کسی کو جاوداں ہوتے نہیں دیکھا
کسی قطرے کو اتنا بے کراں ہوتے نہیں دیکھا
تری گفتار میں باد صبا کی گل فشانی تھی
ترے افکار میں دریا کے پانی کی روانی تھی
تری تہذیب اک عہد محبت کی نشانی تھی
تری ذات ایک دور جہد کی زندہ کہانی تھی
بہت مشکل ہے کوئی یوں وطن کی جان ہو جائے
تجھے پھیلا دیا جائے تو ہندوستان ہو جائے
زمیں ماتم کدہ ہے آسماں تیرا عزا خانہ
ترے پھولوں سے مہکے دشت و دریا شہر و ویرانہ
ہوا میں تیری خوشبو پانیوں میں تیرا افسانہ
فنا ہو کر فنا ہوتی نہیں ہے خاک پروانہ
کرن بن کر حریم وقت کی چلمن سے چھنتی ہے
یہی مٹی سمٹ کر پھر نیا پروانہ بنتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.