دعائے خیر سے
دعائے مغفرت تک کا سفر پورا ہوا
اور اب میں اپنی قبر میں ہوں
ذرا حیرت زدہ ہوں
مگر یہ قبر اتنی تنگ بالکل بھی نہیں ہے
میں جیسی سوچتا تھا
مجھے بس عطر اور کافور کی خوشبو پریشاں کر رہی ہے
اور کچھ حد تک یہ ڈورے آنکھ کے
اندھیرا ہے مگر وہ بھی نہایت مہرباں
دل رکھنے والا
بہت مانوس سا لگتا ہے سب کچھ
کچھ ایسا
جیسے کوئی اپنی ماں کی کوکھ میں پھر لوٹ آیا ہو
وہاں اوپر بھی کچھ ہلچل ہے اب تک
ابھی تک لوگ مٹی دے رہے ہیں جسم کو میرے
یہ آوازیں بھی آئی ہیں
برائے مہربانی اپنے جوتے کھول لیجے
یہ مٹی قبر کی ہے اس کی حرمت کو سمجھئے
افسردہ ہو گیا ہوں میں یہ سن کر
اگر یہ بات میں نے زندگی میں جان لی ہوتی
کہ بس صورت بدل لینے سے مٹی پاک ہو سکتی ہے میری
تو اپنی خاک کو میں خوار کیوں کرتا
میں اتنا زندگی سے پیار کیوں کرتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.