خالی آنکھوں کا مکان
خالی آنکھوں کا مکان مہنگا ہے
مجھے مٹی کی لکیر بن جانے دو
خدا بہت سے انسان بنانا بھول گیا ہے
میری سنسان آنکھوں میں آہٹ رہنے دو
آگ کا ذائقہ چراغ ہے
اور نیند کا ذائقہ انسان
مجھے پتھروں جتنا کس دو
کہ میری بے زبانی مشہور نہ ہو
میں خدا کی زبان منہ میں رکھے
کبھی پھول بن جاتی ہوں اور کبھی کانٹا
زنجیروں کی رہائی دو
کہ انسان ان سے زیادہ قید ہے
مجھے تنہا مرنا ہے
سو یہ آنکھیں یہ دل
کسی خالی انسان کو دے دینا
- کتاب : AN EVENING OF CAGED BEASTS (Pg. 154)
- Author : Asif Farrukhi
- مطبع : Ameena Saiyid, Oxford University (1999)
- اشاعت : 1999
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.