شاید اتنا بجھا ہوا یا
اتنا بے خود
بے آزاد
جیسے سطح آب پہ ٹھہرا پتا کوئی
ساکت جامد بے رفتار
یا بے در بے دیوار
مجھ کو
اس ویران کھنڈر میں چکراتے آسیب سے کوئی خوف نہیں
آنگن میں امرود کے نیچے لیٹا تنہا خالی چپ
منظر پس منظر میں گڈمڈ ہوتا میں
پیپل سے ٹکرا کے پلٹتی سر کو پٹکتی اندھا دھند ہے حملہ آور
میری پیاری دوست ہوا
منہ زور ہوا
احساس دلاتی ہے مجھ کو
میرے تن میں من میں جتنا سناٹا ہے
اس میں تو دس دس آکاش گزارہ کر سکتے ہیں
مالک و مولیٰ
آوارہ سب رنگ ہوئے میری آنکھوں کے
دکھ کی یادیں خوابوں کا رخ موڑ چکی ہیں
میں کس دل سے تن کے بھیتر دھوپ نہاروں
بادل کے ارمان سجاؤں
اور سنہری سبز گلابی دھانی کھڑکی
مجھ میں نہ کھول
میرے من کے اندر جتنی دھند ہے مولا
اس کو ہی کر دے انمول
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.