خالق گل تر کی یاد میں
دلچسپ معلومات
جناب مخدوم محی الدین کی وفات پر
دوستو آج مخدوم ہم میں نہیں
ہاں وہی تھا جو اک نامور رہنما
جو غریبوں کا ہمدرد تھا
اور محنت کشوں سے جسے پیار تھا
ہاں وہی جو پسندیدہ شاعر بھی تھا
جس کی نظموں میں تھا فکر کا بانکپن
جس کی غزلیں تغزل سے بھرپور تھیں
جس کو مشرق میں شہرت ملی
جس کو مغرب میں عزت ملی
جس کو اپنے وطن میں محبت ملی
مسجدوں نے صدا دی جسے
مندروں نے دعا دی جسے
محفل شعر تھی جس کے دم سے جواں
لے رہی تھی نیا موڑ اردو زباں
یک بیک حشر سا اک بپا ہو گیا
اور مخدوم ہم سے جدا ہو گیا
مٹ گیا ایک دور اک صدی لٹ گئی
آج مخدوم ہم میں نہیں دوستو
اب کہاں آئے گی بات مخدوم کی
ہے سویرا مگر اس میں سرخی نہیں
ہے گلستاں مگر وہ گل تر نہیں
اب سہارا ہے اک یاد مخدوم کا
آؤ سب ساتھ مل کر چلیں دوستو
اک چنبیلی کے منڈوے تلے
میکدے سے ذرا دور اس موڑ پر
بیٹھ کر دیر تک یاد مخدوم میں
آنسوؤں کا منائیں گے اک جشن ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.