Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خانۂ متروک

منیب الرحمن

خانۂ متروک

منیب الرحمن

MORE BYمنیب الرحمن

    دروازے کے شیشوں سے لگی ہیں آنکھیں

    ہر گوشے میں ماضی کی کمیں گاہیں ہیں

    یادیں ہیں کہ بکھرے ہوں کھلونے جیسے

    کچھ آہٹیں کچھ قہقہے کچھ آہیں ہیں

    جو لوگ یہاں رہتے تھے ان کے سائے

    چپ چاپ پھرا کرتے ہیں ان کمروں میں

    کھوئی ہوئی آواز گئے وقتوں کی

    گونج اٹھتی ہے مانند اذاں کانوں میں

    میں آیا ہوں اپنے یہاں مہماں بن کر

    کچھ روز گزاروں گا چلا جاؤں گا

    مٹ جائے گا غم دوری کا دھیرے دھیرے

    کیا جانیے پھر لوٹ کے کب آؤں گا

    ہر سنگ ہے اک سنگ ملامت گویا

    ہر کتبۂ دیوار ہے دشنام مجھے

    پیمان وفا باندھا تھا میں نے ان سے

    اب تکتے ہیں حیرت سے در و بام مجھے

    مأخذ :
    • کتاب : Saweera (magazine-56 (Pg. 48)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے