خانہ بدوشوں کا گیت
اب کس لیے جہان خرابی میں گھومنا
وہ سو گئی تو اس نے نہ دیکھا کہ اس کے بعد
کتنی بڑی قطار کھلے زاویوں کی تھی
وقت آ گیا تھا وصل و مکافات وصل کا
اونچی زمیں پہ ریل کی کھڑکی کے ساتھ ساتھ
غاروں میں بستروں میں زمیں پر رضائی میں
اب کس لیے جہان خرابی میں لوٹنا
سو آشیاں کو مثل کبوتر اڑائیے
اور دن گزر چلے تو یہ بازو سمیٹ کر
انگشتری کو آئنے پر مار سوئیے
وقت آ گیا ہے وصل و مکافات وصل کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.