خار چنتے ہوئے
میں نے اپنی زندگی
خواب دیکھنے لڑنے اور خار چننے میں ضائع کی
مجھے افسوس ہے
خواب مجھے خوش کرتے رہے
اور محبت کے لمحوں کو ملتوی کرتے رہے
بہت معمولی باتوں کے لیے
مجھے ذلیل کیا گیا
اور میرے تخیل نے
مجھے ان لوگوں سے طویل جنگوں میں ضائع کیا
جنہیں چند لفظوں سے شکست کی جا سکتی تھی
میری عبادت گاہ کو کسی گھر سے آگ نہیں ملی
مجھے آتش دان کو روشن رکھنے کا طریقہ جاننے کے لیے
اپنے دل کو جلانا پڑا
اور اتنی دور تک جانا پڑا
کہ عبادت گاہ کو واپس آنا بے معنی ٹھہرا
کسی نے مجھے کوئی طریقہ نہیں بتایا
میری بد قسمتی سے پہلے
کوئی اس راہ پر نہیں آیا
جہاں آزاد ہوائیں میرے لیے کانٹے اگاتی رہیں
اور میری ضد تمہارے لیے راستے آسان کرتی رہی
مجھے افسوس ہے
میری زخمی انگلیاں جب تک تمہارے لیے
پھولوں کا ہار بنا پائیں گی
پھول مرجھا چکے ہوں گے
اور تم بہت سے تحائف لے کر
اپنی کامیاب محبت کا جشن منانے جا چکے ہو گے
- کتاب : AN EVENING OF CAGED BEASTS (Pg. 220)
- Author : Asif Farrukhi
- مطبع : Ameena Saiyid, Oxford University (1999)
- اشاعت : 1999
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.