مجھے آج پھر تم سے مل کر بڑی ناامیدی ہوئی ہے
وہی طرز گفتار چہرے پہ گہری اداسی کا عالم
زمانے کی بیداد حالات کی کج ادائی کا شکوہ
تگ و تار تقدیر کی نارسائی کا ماتم
تہی دامنی پر پشیمان ہونے کی معصوم کوشش
جواں خوب صورت مہکتے ہوئے روز و شب کا تصور
نشاط آفریں محفلوں میں کبھی باریابی کا درماں
گلابوں کی مانند کھلتے ہوئے جسم چھونے کی خواہش
مجھے کب سے حسرت ہے اک شب کبھی تم
مری محفل ناز میں یوں بھی آتے
مجھے جسم و جاں کی سبھی راحتیں سونپ دینے میں کوئی
تکلف نہ ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.