خون میں تمہارے ہیں
کون سے جس میں کم
سرخ یا سفید
ساعتوں کو گھول کر پیو
کہ دھوپ تیز ہے
کل جو ننھی کونپلیں تھیں
بیل بن کے
آسماں کا منہ چڑا رہی ہیں آج
روشنی سے دور
خاص موسموں کے پانیوں کی آس میں
بند منہ صدف لیے
گرد سے اٹی چھتوں سے اپنے سر نکال کر
پھیلتی ہی جا رہی ہیں
اور تم
دائیں پسلی ہاتھ میں لیے ہوئے
بائیں پسلی ڈھونڈنے
ہر اک آسماں کھنگال آئے ہو
شہاب ٹوٹ کر گریں کہ خواب دیکھتا نہیں
کوئی اداس راستوں کو دیکھ کر
رکا نہیں
زمیں سے آسماں کا تھا کبھی جو سلسلہ نہیں
بغیر تیشہ مر سکے کوئی یہاں
وہ داستاں کے شاہزادے ہیں کہاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.