خبر ہے کہ نہیں
اب صبا کوچۂ جاناں میں گزرے ہے کہ نہیں
تجھ کو اس فتنۂ عالم کی خبر ہے کہ نہیں
بجھ گیا مہر کا فانوس کہ روشن ہے ابھی
اب ان آنکھوں میں لگاوٹ کا اثر ہے کہ نہیں
اب میرے نام کا پڑھتا ہے وظیفہ کوئی
اب مرا ذکر وفا درد سحر ہے کہ نہیں
اب بھی تکتی ہیں مری راہ وہ کافر آنکھیں
اب بھی دزدیدہ نظر جانب در ہے کہ نہیں
چھپ کے راتوں کو مری یاد میں روتا ہے کوئی
موجزن آنکھ میں اب خون جگر ہے کہ نہیں
حسن کو پرسش بیمار کا ہے اب بھی خیال
مہر کی ذرہ خاکی پہ نظر ہے کہ نہیں
بے خبر مجھ کو زمانے سے کیا ہے جس نے
کچھ اسے میری تباہی کی خبر ہے کہ نہیں
کھائے جاتا ہے مجھے درد غریب الوطنی
دل پر اس جان وطن کے بھی اثر ہے کہ نہیں
جوشؔ خاموش بھی ہو پوچھ رہا ہے کیا کیا
کچھ تجھے تاڑنے والوں کی خبر ہے کہ نہیں
- کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 11)
- Author : Munavvar Jameel
- مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.