یہ تیری جھیل سی آنکھوں میں رتجگوں کے بھنور
یہ تیرے پھول سے چہرے پہ چاندنی کی پھوار
یہ تیرے لب یہ دیار یمن کے سرخ عقیق
یہ آئینے سی جبیں سجدہ گاہ لیل و نہار
یہ بے نیاز گھنے جنگلوں سے بال ترے
یہ پھولتی ہوئی سرسوں کا رنگ گالوں پر
یہ دھڑکنوں کی زباں بولتے ہوئے ابرو
کمند ڈال رہے ہیں مرے خیالوں پر
یہ نرم نرم سے ہاتھوں کا گرم گرم سا لمس
گداز جسم پہ بلور کی تہوں کا سماں
یہ انگلیاں یہ زمرد تراشتی شاخیں
کرن کرن ترے دانتوں پہ موتیوں کا گماں
یہ چاندنی میں دھلے پاؤں جب بھی رقص کریں
فضا میں ان گنے گھنگرو چھنکنے لگتے ہیں
یہ پاؤں جب کسی رستے میں رنگ برسائیں
تو موسموں کے مقدر چمکنے لگتے ہیں
تری جبیں پہ اگر حادثوں کے نقش ابھریں
مزاج گردش دوراں بھی لڑکھڑا جائے
تو مسکرائے تو صبحیں تجھے سلام کریں
تو رو پڑے تو زمانے کی آنکھ بھر آئے
ترا خیال ہے خوشبو ترا لباس کرن
تو خاک زاد ہے یا آسماں سے اتری ہے
میں تجھ کو دیکھ کے خود سے سوال کرتا ہوں
یہ موج رنگ زمیں پر کہاں سے اتری ہے
میں کس طرح تجھے لفظوں کا پیرہن بخشوں
مرے ہنر کی بلندی تو سرنگوں ہے ابھی
ترے بدن کے خد و خال میرے بس میں نہیں
میں کس طرح تجھے سوچوں یہی جنوں ہے ابھی
ملے ہیں یوں تو کئی رنگ کے حسیں چہرے
میں بے نیاز رہا موجۂ صبا کی طرح
تری قسم تری قربت کے موسموں کے بغیر
زمیں پہ میں بھی اکیلا پھرا خدا کی طرح
مگر میں شہر حوادث کے سنگ زادوں سے
یہ آئنے سا بدن کس طرح بچاؤں گا
مجھے یہ ڈر ہے کسی روز تیرے کرب سمیت
میں خود بھی دکھ کے سمندر میں ڈوب جاؤں گا
مجھے یہ ڈر ہے کہ تیرے تبسموں کی پھوار
یوںہی وفا کا تقاضا حیا کا طور نہ ہو
ترا بدن تری دنیا ہے منتظر جس کی
میں سوچتا ہوں مری جاں وہ کوئی اور نہ ہو
میں سوچتا ہوں مگر سوچنے سے کیا حاصل
یہ تیری جھیل سی آنکھوں میں رتجگوں کے بھنور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.