Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خدشہ

MORE BYمحسن نقوی

    یہ تیری جھیل سی آنکھوں میں رتجگوں کے بھنور

    یہ تیرے پھول سے چہرے پہ چاندنی کی پھوار

    یہ تیرے لب یہ دیار یمن کے سرخ عقیق

    یہ آئینے سی جبیں سجدہ گاہ لیل و نہار

    یہ بے نیاز گھنے جنگلوں سے بال ترے

    یہ پھولتی ہوئی سرسوں کا رنگ گالوں پر

    یہ دھڑکنوں کی زباں بولتے ہوئے ابرو

    کمند ڈال رہے ہیں مرے خیالوں پر

    یہ نرم نرم سے ہاتھوں کا گرم گرم سا لمس

    گداز جسم پہ بلور کی تہوں کا سماں

    یہ انگلیاں یہ زمرد تراشتی شاخیں

    کرن کرن ترے دانتوں پہ موتیوں کا گماں

    یہ چاندنی میں دھلے پاؤں جب بھی رقص کریں

    فضا میں ان گنے گھنگرو چھنکنے لگتے ہیں

    یہ پاؤں جب کسی رستے میں رنگ برسائیں

    تو موسموں کے مقدر چمکنے لگتے ہیں

    تری جبیں پہ اگر حادثوں کے نقش ابھریں

    مزاج گردش دوراں بھی لڑکھڑا جائے

    تو مسکرائے تو صبحیں تجھے سلام کریں

    تو رو پڑے تو زمانے کی آنکھ بھر آئے

    ترا خیال ہے خوشبو ترا لباس کرن

    تو خاک زاد ہے یا آسماں سے اتری ہے

    میں تجھ کو دیکھ کے خود سے سوال کرتا ہوں

    یہ موج رنگ زمیں پر کہاں سے اتری ہے

    میں کس طرح تجھے لفظوں کا پیرہن بخشوں

    مرے ہنر کی بلندی تو سرنگوں ہے ابھی

    ترے بدن کے خد و خال میرے بس میں نہیں

    میں کس طرح تجھے سوچوں یہی جنوں ہے ابھی

    ملے ہیں یوں تو کئی رنگ کے حسیں چہرے

    میں بے نیاز رہا موجۂ صبا کی طرح

    تری قسم تری قربت کے موسموں کے بغیر

    زمیں پہ میں بھی اکیلا پھرا خدا کی طرح

    مگر میں شہر حوادث کے سنگ زادوں سے

    یہ آئنے سا بدن کس طرح بچاؤں گا

    مجھے یہ ڈر ہے کسی روز تیرے کرب سمیت

    میں خود بھی دکھ کے سمندر میں ڈوب جاؤں گا

    مجھے یہ ڈر ہے کہ تیرے تبسموں کی پھوار

    یوںہی وفا کا تقاضا حیا کا طور نہ ہو

    ترا بدن تری دنیا ہے منتظر جس کی

    میں سوچتا ہوں مری جاں وہ کوئی اور نہ ہو

    میں سوچتا ہوں مگر سوچنے سے کیا حاصل

    یہ تیری جھیل سی آنکھوں میں رتجگوں کے بھنور

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے