Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خلا اور خدا

محمد حنیف رامے

خلا اور خدا

محمد حنیف رامے

MORE BYمحمد حنیف رامے

    تیری راہ دیکھتے دیکھتے

    آنکھوں نے دیکھنا ہی چھوڑ دیا ہے

    افسردگی ہڈیوں کے گودے میں ٹیسیں مار رہی ہے

    گوشت پوست خور زدہ زمین کی طرح بربادی کا نقشہ پیش کر رہا ہے

    لہو شریانوں میں جم کر رہ گیا ہے

    نہ آنے والے تو کب تک نہ آئے گا

    کائناتوں کے خالق کن آفاق میں کھو گیا ہے تو

    کون سے آسمان بھا گئے ہیں تجھے

    کون سے خلا کھا گئے ہیں تجھے

    خلا ہی پسند ہیں تو میرے دل میں آ

    کہ تو نے اس سے بڑا بلیک ہول تو ابھی تک پیدا نہیں کیا

    آ اے خدا آ

    آ میرے دل کے خلا میں آ

    تو اگر ہر جگہ ہے تو میرا دل کیوں خالی ہے

    دل کے اتھاہ پاتال میں ڈھونڈھتا ہوں اور تجھے پاتا نہیں

    سوچتا ہوں کہیں خلا ہی خدا نہ ہو

    شاید انتظار ہی اس کی موجودگی ہو

    شاید عدم ہی اس کا وجود ہو

    اور نفی اس کا اثبات

    پھر یہ سوچ پلٹا کھاتی اور دل کے خلا میں اتر جاتی ہے

    اور ایک آوارہ آواز کی طرح گونجتی ہے

    گونجتی ہے گونجتی ہے گونجے ہی چلی جاتی ہے

    اور آہستہ آہستہ ایک لفظ میں ڈھل جاتی ہے

    خدا

    اور آخر میں ایک سر رہ جاتا ہے

    آ

    دور کہیں کسی نے درباری کا الاپ چھیڑا ہے

    آ

    میری پتھرائی ہوئی آنکھیں نم ہو جاتی ہیں

    دل خون ہو کر

    آنکھوں سے ٹپک پڑتا ہے

    اور دل کے خلا میں گونجتی ہوئی آواز پکار اٹھتی ہے

    میں نے تو پہلے ہی کہا تھا

    یہی خدا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : din kaa phool (Pg. 23)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے