خلا سا کہیں ہے
خیابان دانش گہہ ممبئی سے
یہاں راج پتھ کے سفر تک
ہمیشہ مرے زیر پا
شاہراہیں رہی ہیں
اعلیٰ عمارات
سرسبز میداں
دو رویہ قطاروں میں
اشجار فرحاں
تمدن کے غماز
بے مثل نقل و حمل کے ذرائع
تحفظ کو جاں باز
سر باز ہر گام آنکھیں بچھائے
میں اک بچہ قریۂ دور افتادہ
لیکن
مرے بخت میں آج تک
پائے تختی سکونت رہی ہے
اور اب جس ادارے سے وابستگی ہے
وہاں عین لازم ہے بیرون کشور
یوں ہی پائے تختی سکونت ملے
(یعنی محفل میں عزلت ملے)
وہ خوش بخت و خوش کام ہوں
زندگی سے شکایت
سراسر غلط ناروا ہے
وہ برحق ہے حق جانتا ہے
مگر یہ بھی حق ہے
میں اک ایسا فن پارہ ہوں
جس کے فن کار
اس شہر کے کہنہ گھر میں مکیں ہیں
جہاں واپسی کے مری آج امکاں نہیں ہیں
میں اکثر
یہی سوچتا تھا
سبھی کچھ میسر ہے
پھر کیوں خلا سا کہیں ہے
کھلا ہجر فن کار سے دل حزیں ہے
- کتاب : Na Mau'ud (Pg. 22)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.