Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خلش تأثر

قیوم نظر

خلش تأثر

قیوم نظر

MORE BYقیوم نظر

    خاموش ہوا بھیڑوں کا گلہ چلتے چلتے ممیا کر

    جا پہنچا شاید باڑے میں بوسی رستے میں پھیلا کر

    چپ چاپ کھڑا ہے دور ادھر وہ جنگل کالی چیلوں کا

    سر سبز پہاڑوں کو پر ہول بنانے والی چیلوں کا

    آواز نہیں آتی اب جھیل کی جانب سے مرغابی کی

    سنسان فضا بے جان ہوا میں لرزاں روح خموشی کی

    یوں لائی دوش پہ لاش سی کیا رنگیں دن کی بربادی کی

    یہ شام یہ گہری شام یہ ہر لحظہ بڑھتی ہوئی تاریکی!

    قدرت کے سکوت مجسم کی اس ہیبت زا آرائش سے

    وادی کے ذرے ذرے کی ہم آہنگی کی نمائش سے

    ہر نقش شجر ہر فیل نما پتھر دنیا ہے طلسموں کی

    حد ہی نہیں آتی کوئی نظر اس طرفہ فسوں کی قسموں کی

    ہر شے پر خواب سا طاری ہے اور میں ہوں صرف بے خوابی

    لینے ہی نہیں دیتی دم مجھ کو میری فطرت سیمابی

    اے کاش کبھی کم کر سکتی میرے بھی دل کی بیتابی

    یہ شام یہ گہری شام یہ ہر لحظہ بڑھتی ہوئی تاریکی

    میں مصنوعات کا پروردہ بلکہ انسان بھی مصنوعی

    میرا سامان بھی مصنوعی میرا ایمان بھی مصنوعی

    بسنے والا میدانوں کے ہنگامہ پرور شہروں کا

    بے ربط سکوں سے ناواقف اور شوریدہ سر شہروں کا

    میں قدرت کے اسرار و رموز پنہاں سے آگاہ کہاں

    اس اندھیار کے اتھاہ سمندر کی مرے دل میں چاہ کہاں

    اور مجھ کو دکھاتی ہے نور حقیقت کے جلووں کی راہ کہاں

    یہ شام یہ گہری شام یہ ہر لحظہ بڑھتی ہوئی تاریکی

    یہ منظر خوش آیند تو ہیں میں ان سے مگر کیوں ڈرتا ہوں

    کیوں ان کی دلآویزی کو وحشت ناک تصور کرتا ہوں

    کیوں مجھ کو میسر سنگ و شجر کا سا بھی سکون قلب نہیں

    کیوں میری دنیا اس دنیا سے جا کے بسی ہے دور کہیں

    کیوں میں نے ڈالا ہے اپنے ہی جی کو آپ ہلاکت میں

    کیوں ہو ہی نہیں جاتا میں خود پیوستہ جہان قدرت میں

    کیوں لے ہی نہیں لیتی مجھ کو اپنی آغوش کی وسعت میں

    یہ شام یہ گہری تاریکی یہ ہر لحظہ بڑھتی ہوئی تاریکی

    مأخذ :
    • کتاب : meri behtareen nazam (Pg. 95)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے