خمستانِ ازل کا ساقی
پہنچتا ہے ہر اک مے کش کے آگے دور جام اس کا
کسی کو تشنہ لب رکھتا نہیں ہے لطف عام اس کا
گواہی دے رہی ہے اس کی یکتائی پہ ذات اس کی
دوئی کے نقش سب جھوٹے ہیں سچا ایک نام اس کا
ہر اک ذرہ فضا کا داستان اس کی سناتا ہے
ہر اک جھونکا ہوا کا آ کے دیتا ہے پیام اس کا
میں اس کو کعبہ و بت خانہ میں کیوں ڈھونڈنے نکلوں
مرے ٹوٹے ہوئے دل ہی کے اندر ہے قیام اس کا
مری افتاد کی بھی میرے حق میں اس کی رحمت تھی
کہ گرتے گرتے بھی میں نے لیا دامن ہے تھام اس کا
وہ خود بھی بے نشاں ہے زخم بھی ہیں بے نشاں اس کے
دیا ہے اس نے جو چرکا نہیں ہے التیام اس کا
نہ جا اس کے تحمل پر کہ ہے اب ڈھب گرفت اس کی
ڈر اس کی دیر گیری سے کہ ہے سخت انتقام اس کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.