خموشی
ہوا کی سرسراہٹ
ان کے آنے کی خبر دیتی
مرا دل مور بن کر ناچتا ہے
ہوا بھی باندھ کر پیروں میں گھنگھرو
بڑی چنچل ہوئی جاتی ہے دیکھو
مرے ہم راہ وہ بھی ناچتی ہے
اچانک کیا ہوا ایسا
ہوا کے پاؤں ساکت ہو گئے ہیں
نہ گھنگھرو ہیں نہ آوازیں بھی اس کی
نہ بل کھانا نہ لہرانا وہ اس کا
خموشی کی پڑی چادر سبھی پر
ہرے پیڑوں نے بھی سر ڈھانپ ڈالا
پرندوں نے پروں میں سر چھپایا
اکیلی میں کھلی آنکھیں ہیں میری
کسی کے انتظار میں
راستے کی دوریاں ناپتی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.